Advertisements

قرآن پاک کی بیحرمتی کیخلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی قرارداد منظور

United Nations Human Rights Council Logo
Advertisements

جنیوا: سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کے خلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو امریکا اور یورپی یونین کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل

Advertisements

  میں مذہبی منافرت اور تعصب کے خلاف قرارداد پیش کی گئی تھی جس پر آج سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ یہ قرارداد سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے کے تناظر میں پیش کی گئی تھی۔

امریکا اور یورپی یونین نے قرارداد کو انسانی حقوق اور آزادیٔ اظہار رائے سے متعلق ان کے موقف سے متصادم قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور فن لینڈ سمیت دیگر 6 ممالک نے بھی امریکا اور یورپی یونین کی مؤقف کی تائید میں قراردار کی مخالفت کی۔

تاہم پاکستان کی مؤثر سفارتی کوششوں کے باعث اسلامی ممالک کے علاوہ بھارت، چین، ارجنٹائن، بولیویا، کیمرون، کیوبا، گیمبیا، آئیوری کوسٹ؛ جنوبی افریقا، یوکرین اور ویتنام نے حمایت کی۔ جس کی بنیاد پر قرارداد کو منظور کرلیا گیا۔

علاوہ ازیں چلی جارجیا، ہونڈوراس، میکسیکو، نیپال اور پیراگوئے نے رائے دہی میں حصہ لینے سے پرہیز کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کہا کہ قرآن پاک کو جلانے کا عمل مذہبی منافرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو بھڑکانے کی کوشش ہے جو سویڈن کی حکومت کی منظوری اور معافی کے احساس کے ساتھ کی گئی۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں کو اس گھناؤنی کوشش کے خلاف مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ سعودی عرب، ایران اور انڈونیشیا کے وزراء نے بھی پاکستانی وزیر خارجہ کی تائید کی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب یا اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں

سویڈن کی حکومت نے قرآن ہاک کے جلانے کو “اسلامو فوبک” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ملک میں ہر کسی کو اجلاس، اظہار رائے اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر حق حاصل ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مذہنی منافرت اور تعصب پر مبنی ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانونی رکاوٹیں پیدا کی جائیں اور سخت اقدامات اُٹھائے جائیں۔