اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کا 17واں کانووکیشن
تحریر: اطہر محمود لاشاری
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے کانووکیشن برائے سیشن 2015تا 2019کے 2347 گریجویٹس میں میڈلز اور ڈگریاں تقسیم کی گئیں۔کانووکیشن کی صدارت گورنر پنجاب و چانسلر چوہدری محمد سرور نے کی۔ اس موقع پر گورنر پنجاب نے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے ہمراہ 60پی ایچ ڈی، 265ایم فل، 108گولڈ میڈل،104سلور میڈل اور 2022بی ایس، بی ایس سی، ایم اے اور ایم ایس سی گریجویٹس کو ڈگریاں عطا کیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں آمد کے موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے گورنر پنجاب کا استقبال کیا۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وائس چانسلر کے دفتر میں خصوصی بریفنگ میں شرکت کی۔اس موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر، ریجنل پولیس آفیسر شیر اکبر،ڈپٹی کمشنر عرفان علی کاٹھیا، چیئر پرسن پی ایچ اے محترمہ شہلا احسان ملک، ممبر سینڈیکیٹ سمیر املک، سابق پارلیمانی سیکریٹری ملک جہانزیب وارن، ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمن، پروفیسر ڈاکٹر جاوید حسان چانڈیو، ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگوئجز، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم ڈین فیکلٹی آف سائنس، پروفیسر ڈاکٹر اختر علی ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن، پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندیشہ ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اینڈ اینوائر منٹل سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر آفتاب حسین گیلانی، ڈین فیکلٹی آف لاء، پروفیسر ڈاکٹر محمد حسین طاہر ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ، پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد منصور، ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز، انجینئر پروفیسر محمد امجد ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ، پروفیسر ڈاکٹر معظم جمیل رجسٹرار، پروفیسر ڈاکٹر سجاد احمد پراچہ کنٹرولر امتحانات، پروفیسر ڈاکٹر ابو بکر اور پرنسپل افسران بھی موجود تھے۔اس موقع پر وائس چانسلر نے گورنر پنجاب کو یونیورسٹی کے ترقیاتی اور تحقیقی منصوبوں سے متعلق آگاہ کیا۔نوجوان محقق ڈاکٹر محمد علی رضا نے بتایا کہ مصنوعی بارش کے ذریعے صحرائے چولستان کے ہزاروں مربع میل علاقے کو آباد کیا جا سکتا ہے۔ یہ منصوبہ ملکی معیشت کو یکسر بدل کر رکھ دے گا کیونکہ زرعی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ ہوگااور زمینوں کی آبادکاری سے کسان خصوصاً مقامی آباد ی خوشحال ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ دبئی میں موجود ایک بین الاقوامی اِدارے کے تعاون کے لئے پیش رفت ہوئی ہے اور حکومتی سرپرستی کی بدولت یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔ گورنر پنجاب نے کہاکہ چولستان کی مصنوعی بارش کے ذریعے آباد کاری کے منصوبے کوایک پائلٹ پراجیکٹ کی شکل میں شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر اس منصوبے کے لئے صوبائی محکمہ زراعت اور دیگر متعلقہ اِداروں سے مل کر گورنر ہاؤس میں ایک اجلاس بلایا جائے جو اس منصوبے کے عملی نفاذ کے لئے اقدامات کا آغاز کرے۔ انہوں نے وائس چانسلر کو یقین دلایا کہ وہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لئے ہر اِدارے سے تعاون کے لئے کہیں گے اور ضروری مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اور زرعی سائنسدان ڈاکٹر محمد اقبال بندیشہ نے زرعی معیشت کی بحالی خصوصاً ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی اور کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے خصوصی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک کے چالیس فیصد سے زائد کپاس کے زیر کاشت رقبے پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی متعارف کردہ کپاس کی اقسام کاشت کی جا رہی ہیں۔ ا ن میں آئی یو بی 13، آئی یو بی 222اور ایم ایم58شامل ہیں۔ کپاس کی یہ اقسام موسمی تغیرات، پانی کی کمیابی، بلند درجہ حرارت، پتہ مروڑ وائرس اور سفید مکھی کے خلاف بھرپور مزاحمت رکھتی ہیں۔ انہوں نے اوکرا لیف کاٹن سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے اپنے گزشتہ دورہ جامعہ اسلامیہ کے دوران نیشنل کاٹن بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا تھااور کپاس کی فصل سے متعلق اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی تحقیقی سرگرمیوں کو خوب سراہا تھا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ وہ بھی جامعہ اسلامیہ میں ہونے والی کپاس کی تحقیق کے معترف ہیں اور وقتا ً فوقتاً اس سے آگاہی حاصل کرتے رہتے ہیں۔ بریفنگ کے بعد انہوں نے کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کے سلسلے میں وائس چانسلر کے دفتر کے لان میں ایک پودا بھی لگایا۔ گورنر پنجاب نے وائس چانسلر کے ہمراہ بغداد الجدید کیمپس کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے اُنہیں 2.5میگا واٹ سولر پاور پلانٹ اورکیمپس میں جاری ترقیاتی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کیا۔ گورنر پنجاب نے تاریخی قلعہ ڈیراور کی طرز پر تعمیر ہونیوالی یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کی نئی عمارت،کلاس رومز اور لیبارٹریوں پر مشتمل نو تعمیر شدہ تدریسی بلاک اور جامع مسجد کی توسیع و آرائش کا افتتاح کیا۔کانووکیشن سے اپنے صدراتی خطاب میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ میں آج تمام طلباء کہ کہناچاہتا ہوں کہ آپ کی کامیابی اور ترقی میں آپ کے والدین انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے والدین کی عزت اور فرمانبرداری کریں گے تو اللہ پاک آپ کو دنیا اور آخر دونوں میں کامیاب کرے گا۔ آپ کے اساتذہ بھی آپ کی تعلیم اور تربیت میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کا جتنا بھی احترام اور عزت کریں گے تو یہ آپ کے لئے مستقبل میں کامیابی کے راستے کھلیں گے۔ گورنر پنجاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنی بنیاد کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو کامیاب ہوئے، جنہوں نے ترقی اور معاشرے میں بڑے عہدوں پر پہنچے لیکن وہ یہ بات بتانے میں شرم محسوس کرتے ہیں کہ وہ کسی کسان یا متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر آپ ورکنگ کلاس یا مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہوئے ملک یا دنیا میں کامیاب ہوئے ہیں تو یہ آپکی بہت بڑی کامیابی ہے۔ کیونکہ بڑے گھر میں پیدا ہونا اور کامیابی حاصل کرنا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا ایک متوسط طبقے کے فرد کے لئے مشکل ہوتا ہے۔ میں ہمیشہ فخر کرتا ہوں کہ میں ایک کسان کا بیٹا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت نوازا ہے۔ برطانیہ میں مجھے کاروبار میں بہت کامیابی ملی۔ ہم نے وہاں سماجی کام شروع کیا اور سرور فاؤنڈیشن شروع کی جس کی بدولت ہم تین ہسپتال چلا رہے ہیں اور ۰۲ لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کر رہے ہیں۔مختلف اسکول چلا رہے ہیں، صحت کی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے برطانیہ میں پہلا مسلمان ممبر آف پارلیمنٹ بننے کا شرف عطا کیا جو کہ میرے لئے بہت بڑے اعزاز کی بات تھی۔ میں نے وہاں اپنا حلف بائبل کی بجائے قرآن مجید پر لیا۔ آپ کو اپنے مذہب اور کلچر پر فخر ہونا چاہیے۔ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتاہوں کہ میں چٹائیوں پر بیٹھ کر پڑھا ہوں۔ سکول جانے کے لئے روازانہ دو کلو میٹر کا سفر پیدل طے کر کے سکول جاتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے کامیابی سے نوازا۔ میں تو اب یہی سوچتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے جتنا مجھے نوازا ہے تو انسانیت کی خدمت میں مجھ سے کچھ کمی نہ رہ جائے۔
انسان کی زندگی کا معیار ہر گز یہ نہیں ہے کہ آپ کے پاس دولت کتنی زیادہ ہے، عہدہ کتنا بڑا ہے، طاقت کتنی ہے۔ تاریخ صرف ایسے لوگوں کو یاد رکھتی ہے جنہوں نے انسانیت کے لئے کام کیا ہو۔ تاریخ نے ان لوگوں کو یاد نہیں رکھا جن کے پاس روپیہ پیسہ، گاڑی اور بنگلے اور بڑے بڑے عہدے تھے۔اپنی زندگی دوسروں کی مدد کرنے کے لئے استعمال کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نوجوانوں کی ترقی اور بھلائی کے لیے بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور ملک کی ترقی کا دارومدار انہی کی کارکردگی پر منحصر ہے۔ حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے سمیت تعلیم کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔جامعات میں جدید تحقیقی سہولیات کی فراہمی، نئی جامعات کا قیام، احساس سکالرشپ پروگرام اور دیگر وظائف کی مد میں اربوں روپے کی فراہمی اور کامیاب نوجوان سکیم جیسے کئی اقدامات انہی کوششوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں کی ذمہ داری صرف تعلیم کی فراہمی نہیں بلکہ نوجوانوں کی کردار سازی کے ذریعے فعال شہری پیدا کرنا ہے جو معاشرے کو لیڈر شپ دے سکیں۔ موجودہ دور معاشی مسابقت پر مبنی گلوبلائزیشن کا دور ہے۔ علم پر مبنی معیشت کو فروغ دیئے بغیر ترقی کا راستہ نہیں کھل سکتا۔ انہوں نے طلباء وطالبات سے کہا کہ معاشرے کے مختلف مسائل کا مشاہدہ کرتے ہوئے ان کے حل کے لیے نئی راہیں تلاش کریں اور ملک و ملت کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ بہاولپور عظیم تہذیبی، تمدنی اور علمی میراث کا حامل شہر ہے۔ بہاولپور کی دھرتی حضرت خواجہ غلام فرید کی دھرتی ہے جنہوں نے امن، بھائی چارے اور بقائے باہمی کا درس دیا۔ اسلامیہ یونیورسٹی،بہاولپور کے سر کا تاج ہے جو مقامی طلباء وطالبات کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان سے لے کر بلوچستان کے ساحلوں تک کے طلباء وطالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہی ہے۔ انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ہونے والی روزافزوں ترقی، رینکنگ میں عالمی سطح تک نمایاں مقام حاصل کرنے، طلبااور اساتذہ کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کو بے حد سراہتے ہوئے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، فیکلٹی اور انتظامیہ کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جامعات میں میرٹ پر وائس چانسلر ز کا تقرر کیا۔ اس کی ایک مثال جامعہ اسلامیہ ہے جو پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی سربراہی میں ہر شعبے میں غیر معمولی ترقی کر رہی ہے۔ خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے وا ئس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور دنیاکی ہزار بہترین جامعات میں شامل ہو چکی ہے اور پاکستان میں 11ویں جبکہ جنوبی پنجاب کی سرفہرست یونیورسٹی بن چکی ہے۔ موجودہ انتظامیہ نے یونیورسٹی میں انتظامی، مالیاتی اور تدریسی و تحقیقی شعبوں میں اصلاحات کا آغاز کیا۔ ریکروٹمنٹ اور داخلوں میں میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے آئی ٹی بیسڈ نظام متعارف کرایا گیا۔ طلباء وطالبات کو زیادہ سے زیادہ علوم تک رسائی کے لیے فیکلٹیوں کی تعداد 7سے بڑھا کر 15کر دی گئی۔ یونیورسٹی کو داخلوں میں پاکستان بھر سے بھرپور پذیرائی ملی اور 20ماہ کے مختصر عرصے میں طلبا کی تعداد 13ہزار سے بڑھ کر 53ہزار ہو گی۔ اس وقت یونیورسٹی کے 40فیصد طلباء وطالبات مختلف قسم کے وظائف سے مستفید ہو رہے ہیں۔ ہیپاٹائٹس مہم کے تحت جامعہ اسلامیہ ملک کی پہلی ہیپاٹائٹس فری یونیورسٹی بن چکی ہے۔ اسی طرح اساتذہ اور طلباء کی کورونا ویکسینشن مکمل کی جا چکی ہے۔ 14سے زائد سلیکشن بورڈ اور 29سلیکشن کمیٹیوں کے نعقادسے 2218اساتذہ اور نان ٹیچنگ سٹاف کو ملازمتیں دی گئیں۔ اساتذہ کی تعداد 500سے بڑھ کر 1200ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے حال ہی میں 2.5میگاواٹ سولر پارک، نیشنل کاٹن بریڈنگ سنٹر، کرکٹ اسٹیڈیم اور دیگر منصوبوں کا افتتاح کیا۔ جامعہ اسلامیہ اور چین کی یونیورسٹی کا مشترکہ انٹرکراپنگ پروجیکٹ سی پیک کے منصوبے میں شامل کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی میں اس وقت 12ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن میں وفاقی حکومت کی جانب سے نئے کیمپسز اور فیکلٹیوں کی تعمیر کے لیے 4ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت 4ارب روپے کے ترقیاتی منصوبو ں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام کامیابیاں وفاقی اور صوبائی حکومت کی بھرپور معاونت، اساتذہ، طلباء وطالبات کی محنت اور مقامی کمیونٹی کی حمایت سے جاری و ساری ہیں۔ انہوں نے کانووکیشن میں شرکت کے لیے خصوصی آمد گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا شکریہ ادا کیا۔کانووکیشن میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، ڈویژنل و ضلعی افسران اور معززین شہر بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ اسلامیہ یونیورسٹی کے 17ویں کانووکیشن میں وائس چانسلر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیر پور، پروفیسر ڈاکٹر خلیل احمد ایبو پوٹو، وائس چانسلر چولستان ویٹرنری یونیورسٹی بہاول پور، پروفیسر ڈاکٹر سجاد خان، پرووائس چانسلر سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام، پروفیسر ڈاکٹر محمد ابراہیم کیریو،پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، ممبر سینڈیکٹ،پروفیسر ڈاکٹر راؤ محمد افضل، سابق وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ، سابق پارلیمنٹرین شوکت بسرہ، ملک جہانزیب وارن، سید تابش الوری، ریجنل پولیس آفیسر بہاول پور شیر اکبر، ڈپٹی کمشنر بہاول پور عرفان علی کاٹھیا، راہنما پاکستان تحریک انصاف، ملک اصغر جوئیہ، فرزند علی گوہیر، چیئر پرسن پی ایم اے شہلا احسان ملک، ممبر سینڈیکیٹ سمیرا ملک، محمد عدیل اسلم، رابعہ ملک، معروف سماجی شخصیت ملک حبیب اللہ بھٹہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل شاہد عمران مارتھ سمیت سیاسی، سماجی اور ادبی خدمات کی حامل شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔