Contact Us

برطانوی عام انتخابات میں 15 پاکستانی اور کشمیری امیدواروں نے کامیابی حاصل کی

15 Pakistani and Kashmiri candidates elected in British polls

لندن : (ویب ڈیسک ) برطانوی عام انتخابات میں تقریبا15 پاکستانی اور کشمیری امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جس میں 4 نئے چہرے بھی شامل ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے لیے نسلی اقلیت رکھنے والے 87 امیدواروں میں سے کم از کم 15 پاکستانی اور کشمیری نژاد اراکین پارلیمان منتخب ہوگئے۔  افضل خان، عمران حسین، ناز شاہ، یاسمین قریشی، محمد یاسین، طاہر علی، شبانہ محمود، زہرہ سلطانہ، ڈاکٹر زبیر احمد، نوشابہ خان، ڈاکٹر روزینہ ایلن خان لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے جبکہ ایوب خان اور عدنان حسین نے بطور آزاد امیدوار کامیابی حاصل کی۔  ثاقب بھٹی اور نصرت غنی کنزرویٹو امیدواروں کے طور پر انتخابات میں کامیاب ہوئے۔  اس مرتبہ درجنوں حلقوں میں غزہ کا معاملہ سب سے اہم رہا، جس کی وجہ سے ووٹوں نے دیگر پارٹیوں کے نتائج پر بھی اثر ڈالا، 4 آزاد امیدوار بھی غزہ ایشو کے باعث کامیاب ہوئے، جنہوں نے لیبر کے امیدواروں کو شکست دیدی ۔  4 ملین مسلم ووٹرز نے اس مرتبہ لیبر کی کئی محفوظ نشستوں پر اثر ڈالا اور اس مرتبہ ان حلقوں میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی۔  جن حلقوں سے پاکستانی اور کشمیری امیدوار کامیاب ہوئے، ان میں برمنگھم لیڈی ووڈ کے حلقے سے لیبر کی اہم رہنما شبانہ محمود نے 15558ووٹ حاصل کئے، ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار احمد یعقوب نے غزہ معاملے پرمہم چلاتے ہوئے 12137ووٹ حاصل کئے۔  شبانہ محمود2010 سے ممبر آف پارلیمنٹ منتخب ہوتی آ رہی ہیں اور وہ سر کیئر کی قریبی ساتھی تصور کی جاتی ہیں، اس مرتبہ فلسطین کے مسئلے کو لے کر مسلمان ووٹ تقسیم ہونے کی صورت میں لیبر پارٹی کی یہ سیٹ خطرے میں تھی۔  برمنگھم پیری کے حلقے سے آزاد امیدوار بیرسٹر ایوب خان نے غزہ کے معاملے پر مہم چلاتے ہوئے غیر متوقع طور پر لیبر پارٹی کے خالد محمود کو شکست دے دی، خالد محمود سب سے سینئر پاکستانی نژاد پارلیمنٹیرین تھے، جو پہلی مرتبہ 2001میں ایم پی منتخب ہوئے تھے۔  برمنگھم ہال گرین اینڈ موسیلی کے حلقے سے لیبر کے طاہر علی12798ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مقابلے میں مسئلہ فلسطین کے پلیٹ فارم سے لڑنے والے دو آزاد امیدوار محمد حفیظ اور شکیل افسر تھے، اگر ان کے ووٹ آپس میں تقسیم نہ ہوتے تو طاہر علی کیلئے یہ نشست لینا مشکل تھا۔

مزید پڑھیں