آج پاکستان کے ممتاز دفاعی تجزیہ کار، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل کا جنم دن ہے
راولپنڈی (نوائے احمد پور شرقیہ رپورٹ/ ہفتہ، 20 نومبر 2021ء) آج پاکستان کے ممتاز دفاعی تجزیہ کار، افغانستان کے تزویراتی امور کے ماہر، پاکستانی سیاست میں اسلامی جمہوری اتحاد کے معمار، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل کا جنم دن ہے۔ 20 نومبر 1936 کو ضلع سرگودھا میں محمد خان کے گھر پیدا ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل کا خاندان سوات (خیبر پی کے) کا رہائشی تھا جو بعدازاں لاہور منتقل ہو گیا، چند سال بعد وہ سرگودھا منتقل ہوگئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی گائوں سے حاصل کی، پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں داخلے سے قبل وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ وہ سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کے دوران 1987 سے 1989 تک آئی ایس آئی کے ڈی جی رہے، وہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس بھی رہے۔
حمید گل نے 1956 میں پاک فوج میں کمشن اصل کیا اور 1992 میں ریٹائر ہوئے، ان کا تعلق یوسف زئی قبیلے سے تھا، حمید گل نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں حصہ لیا۔ افغان جنگ میں بھی ان کا اہم کردار رہا۔ 1972 سے 1976 تک فوج میں بٹالین کمانڈر رہے۔ 1965 کی جنگ میں حمید گل چونڈہ کے محاذ پر ٹینک کمانڈر تھے، ان کی اعلیٰ خدمات پر انہیں ستارہ بسالت، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا تھا۔ امریکہ، افغانستان کے حوالے سے بیانات پر موضوع بحث رہے۔ انہوں نے سیاست میں فعال کردار ادا کیا اور آئی جے آئی بنائی۔ پاکستان میں اسلام پسند قوتوں کو منظم کیا۔ حمید گل 1978 میں بریگیڈیئر بنے۔ 1980 میں فرسٹ آرمر ڈویڑن ملتان کور کے کمانڈر کے عہدے پر ترقی پائی۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں حمید گل کو ڈی جی ملٹری آپریشن کے بنایا گیا۔ جنرل ضیا نے حمید گل کو جنرل اختر عبدالرحمن کے بعد آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
حمید گل نے 1989 میں "ضرب مومن” جنگی مشقوں میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز سے اختلافات پر حمید گل 1992 میں ریٹائر ہوئے۔ حمید گل جہاد افغانستان کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر جانی پہچانی شخصیت تھے۔ ان کے دور میں جہاد افغانستان میں بھرپور حصہ لیا گیا۔ مرحوم کے جہاد افغانستان میں حصہ لینے والی تنظیموں کے سربراہوں کیساتھ ذاتی تعلقات تھے۔ دائیں بازو کے سیاسی حلقوں میں انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ حمید گل پاک فوج میں قابل احترام نظر سے دیکھے جاتے تھے، وہ ایک دانشور اور اسلامی سوچ اور فکر رکھنے والے شخص تھے، وہ امریکہ اور بھارت پر کھل کر تنقید کیا کرتے تھے، کشمیر کے بارے میں بھی واضح موقف رکھتے تھے کہ اسے پاکستان کا حصہ ہونا چاہئے۔ حمید گل کے پرویز مشرف کے ساتھ بھی اچھے تعلقات رہے تاہم ان کی امریکہ کے حوالے سے پالیسیوں کی وجہ سے اختلافات پیدا ہو گئے اور وہ مشرف سے ناراض ہو گئے۔ 15 اگست 2015 کو جنرل حمید گل اپنے اہل خانہ کے ساتھ مری گئے تھے، ان طبیعت خراب ہوگئی جس کے بعد ان کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور وہاں کچھ دیر کے بعد انتقال کر گئے۔