اسٹیٹ بینک ترمیمی بل،سینیٹ میں اپوزیشن کوشکست
اداریہ: بروز اتوار 30 جنوری 2022
سینیٹ میں اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہے مگر 29 جنوری کوسینیٹ نے ایک ووٹ کی اکثریت سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کر لیا اپوزیشن اور حکومت کو 42,42 ووٹ ملے جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپنا ووٹ حکومت کے کھاتے میں ڈال کر اسے فتح سے ہمکنار کر دیا
عمران حکومت کے مقابلہ میں اپوزیشن کی خامیاں اور کمزریاں سب کے سامنے نمایاں ہو چکی ہیں کبھی شہباز شریف اور بلاول بھٹو قومی اسمبلی کے اجلاس میں غیر حاضر ہوتے ہیں اور اب قائد حزب اختلاف سید یو سف رضا گیلانی ن لیگ‘پیپلز پارٹی اور اختر مینگل گروپ کے بعض اراکین سینیٹ اجلاس سے غیر حاضر پائے گے سید یوسف رضا گیلانی سمیت اپوزیشن کے دیگر غیر حاضر اراکین اس حوالے سے مختلف بیانات دے رہے ہیں جس سے کوئی تجزیہ نگار یاغیر جانبدار حصہ مبصرمتفق نہیں
اپوزیشن نے پی ڈی ایم بنائی جسکا سہرا پیپلز پارٹی کے سر ہے مگر اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ٹھن گئی جس کے نتیجہ میں پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی اختیار کرلی اب پیپلز پارٹی نے 27 فروری کو اور پی ڈی ایم نے 23 مارچ کو حکومت کے خلاف لانگ مارچ کے اعلانات کر رکھے ہیں
یہ حقیقت ہے کہ عوام کی اکثریت کو حکومت اور اپوزیشن دو نوں نے مایوس کیا ہے لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اپوزیشن معیشت کو بہتر بنانے کی تجاویز دینے کی بجائے بیان بازی اور لانگ مارچ جیسے اعلانات کرنے میں مصروف ہے سینیٹ جہاں حزب اختلاف کو اکثریت حاصل ہے وہاں اپوزیشن کی شکست اس امر کی غماز ہے کہ ملک کی اپوزیشن کی بڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اور ن لیگ دوخاندان کے ذاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور وہ بظاہر عوام کے دکھوں پر ٹسوئے بہاتے ہیں حکومت اور اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ملک کی معیشت کی بہتری عوام کو ر یلیف دینے اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اپنی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کریں۔